الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں حالت احرام میں ابی جانورکاشکارکرناکیساہے ؟(سائل : سفیان رضا،ممبئی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں محرم ابی جانورکا شکارکر سکتاہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔چنانچہ قران کریم میں ہے : احل لكم صید البحر…و حرم علیكم صید البر ما دمتم حرمًا۔( ) ترجمہ،حلال ہے تمہارے لیے دریا کا شکار اور تم پر حرام ہے خشکی کاشکار جب تک تم احرام میں ہو۔(کنز الایمان) اس ایہ کریمہ کے تحت علامہ احمدملاجیون حنفی متوفی1130ھ لکھتے ہیں : ھذہ الایۃ فی بیان حلیۃ صید البحر و حرمۃ صید البر للمحرم وھو المتمسک بھا فی الھدایۃ وغیرھا۔( ) یعنی،یہ ایت کریمہ وہ ہے جوپانی کے شکارکومحرم کیلئے حلال ہونے اورخشکی کے شکارکواس پرحرام ہونے کوبیان کرتی ہے اوریہی وہ ایت ہے جس سے صاحب ہدایہ وغیرہ نے مذکورہ مسائل کیلئے تمسک کیاہے ۔ اورلکھتے ہیں : فقولہ تعالیٰ : احل لکم صید البحر : ای ما صید فی البحر کلہ سواء کان ماکول اللحم او لا وھو الذی لا یعیش الا فی الماء۔( ) یعنی،اللہ تعالیٰ کافرمان کہ تمہارے لئے دریاکاشکارحلال ہے ،اس سے مرادوہ تمام جانورہیں جن کاشکارپانی میں کیاجاتاہے خواہ ان کا گوشت
کھایاجاتاہویانہیں ،اورپانی کے جانوروہ ہوتے ہیں جوپانی ہی میں زندگی بسرکرتے ہیں ۔ اورمذکورہ بالاایت کے تحت صدرالافاضل سیدمحمدنعیم الدین مرادابادی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں : اس ایت میں یہ مسئلہ بیان فرمایاگیاکہ محرم کے لئے دریا کاشکارحلال ہے اورخشکی کاحرام،دریا کاشکاروہ ہے جس کی پیدائش دریا میں ہواورخشکی کاوہ جس کی پیدائش خشکی میں ہو۔( ) اورعلامہ ابوالحسن علی بن ابی بکرحنفی متوفی593ھ اورامام ابومنصورمحمدبن مکرم کرمانی حنفی متوفی597ھ لکھتے ہیں : صيد البر محرم على المحرم وصيد البحر حلال وصيد البر ما يكون توالده ومثواه في البر وصيد البحر ما يكون توالده ومثواه في الماء۔[واللفظ للاول] ( ) یعنی،پانی کے جانور کو شکار کرنا جائز ہے ، پانی کے جانور سے مراد وہ جانور ہے جو پانی میں پیدا ہوا ہو اگرچہ خشکی میں بھی کبھی کبھی رہتا ہو اورخشکی کا جانور وہ ہے جس کی پیدائش خشکی کی ہو اگرچہ پانی میں رہتا ہو۔( ) اورعلامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ اورملاعلی قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں : (ثم البحری حلال اصطیادہ للحلال والمحرم بجمیع انواعہ) ای من البھائم (سواء کان ماکولا او غیرہ، کالسمک والضفدع والسرطان وکلب الماء وغیر ذلک)۔ ( ) یعنی،محرم اورغیرمحرم دونوں کیلئے پانی کے
جانورکوشکارکرناحلال ہے خواہ اس کاگوشت کھایاجاتاہویانہیں جیسے مچھلی،مینڈک،کیکڑا، اورپانی کاکتاوغیرہ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب منگل،7/ذوالقعدۃ،1443ھ۔6/جون،2022م