سوال:
ایک اچکن جامہ وا ر کی درزی سے سلائی۔علاوہ سلائی کے وہ کپڑا 9روپے کا ہے۔لیکن تراش میں الٹا ،سیدھا ہوگیا ہےیعنی بوٹیوں کا سرا وپر ہونا چاہیے وہ نیچے ہوگئے اور وہ نقص اب دور نہیں ہوسکتالہذاایسی صورت میں درزی سے قیمت لینا جائز ہے یا نہیں ؟اور اس کی مزدوری دینی جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
اس کا قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر زیادہ تفاوت ہو یعنی اس کام کے کرنے والے یہ کہیں کہ بہت فرق ہے تو اختیار ہے کہ کپڑے کی قیمت لے یا وہی سلا ہوا کپڑا اور اس صورت میں سلائی وہ دے جو خراب سلے ہوئے کی ہونی چاہیے نہ وہ جو باہم ٹھہر چکی ہے اور تھوڑا فرق ہو تو تاوان لینا جائز نہیں اور صورت مسئولہ میں چونکہ بہت زیادہ تفاوت نہیں کہ کپڑا الٹا نہیں سیا گیا بلکہ بوٹیوں کا رخ جو اوپر ہونا چاہیے نیچے ہوگیا معمولی درزیوں کو اس کی تمیز بھی نہیں ہوتی لہذا تاوان جائز نہیں ہے۔اور وہ سلائی دی جائے جو اس کی ہونی چاہیے نہ وہ جو باہم ٹھہر چکی ہے۔
(فتاوی امجدیہ، کتاب الاجارۃ ،جلد3،صفحہ 269،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)