سوال:
میں پان کی ایک کیبن پر ملازمت کرتا ہوں کیبن کے مالک کا کہنا ہے کہ تمہیں کاروبار کی پوری صورت حال معلوم ہے ، جو اجرت تمہیں صحیح لگے ، لے لیا کرو ۔ لہذا میں روزانہ مالک کو بتائے بغیر 1000 روپے لے لیتا ہوں ، یہ ہزار روپے نکالنے کے بعد کیبن کے مالک کو 1500 روپے روزانہ منافع مل رہا ہے ۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ ہزار روپے مجھ پر حلال ہیں؟
جواب:
آپ کے بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آپ پان کی اس کیبن پر اجیر ( اجرت پر کام کرنے والے) ہیں ،شرائط اجارہ میں ایک شرط یہ ہے کہ اجرت معلوم ہو ، یہاں اجرت مجہول ہے ، اگر اجرت مجہول ہو تو اجارہ فاسد ہو جا تا ہے ۔ آپ کو چاہیے کہ مالک کو اپنی اجرت بتا دیں اور مالک اس پر راضی ہو تو یہ صحیح ہے، خواہ اس کی مقدار جو بھی ہو لیکن جو صورت مسئلہ آپ نے بیان کی ہے ، وہ درست نہیں ہے ۔ کیونکہ آپ نے اپنی حاصل کردہ اجرت کی مقدار پر مالک کی رضا مندی حاصل نہیں کی ، گزشتہ مدت کی اجرت مثل کے آپ حق دار ہیں اور آئندہ کے لیے آپ لوگ آپس میں اجرت اور دیگر شرائط طے کر لیں ۔ ( اجارہ کے فاسد ہونے کی چند صورتیں ہیں ):
(ا) کبھی اجارہ عمل کی مقدار معلوم نہ ہونے کے سبب فاسد ہو جا تا ہے ، وہ اس طرح کہ کام کی جگہ متعین نہ ہو ۔
(۲) کبھی منفعت کی مقدار معلوم نہ ہونے کی وجہ سے فاسد ہوتا ہے ، اس کی صورت یہ ہے کہ مدت اجارہ معلوم نہ ہو ۔
(۳) اور کبھی اجرت مقررہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے فاسد ہوتا ہے ۔
(۴) اور کبھی کوئی ایسی شرط عائد کرنے سے فاسد ہوتا ہے جو مقتضائے عقد کے خلاف ہو، ( جیسے اپنی کار کسی کو ایک خاص مدت کے لیے اجارے (Lease) پر دے اور شرط لگائے کہ میں اس کو اپنی سواری کے طور پر استعمال کروں گا ) ۔
پس اجارہ فاسدہ میں ’’ا جرمثل‘‘ واجب ہوتا ہے ، اگر اجرت کی کوئی مقدار عقد کے وقت طے کی گئی تو اس سے زائد نہیں دی جائے گی اور اگر عقد کے وقت اجرت طے نہیں کی گئی تو اجرت مثل لازم ہو گی ،خواہ اس کی مقدار کچھ بھی ہو، یعنی یہ دیکھا جائے کہ اس جیسے کام کا اوپن مارکیٹ میں معاوضہ کیا ہے؟
(تفہیم المسائل، جلد8، صفحہ351،ضیا القران پبلی کیشنز، لاہور)