شرعی سوالات

اجارہ کی مدت و اجرت دونوں معلوم ہوں تو قبل وقت فسخ کرنا جائز نہیں۔

سوال:

 ایک سال کیلئے دکان کرایہ پر لی تو تمام سال سے پہلے دکان خالی کر سکتا ہے؟ ملخصا

جواب:

 جب امیر احمد نے ایک سال کیلئے ہر ماہ پونے دو روپئے پر دوکان لی تھی تو بے عذر شرعی اس عقد اجارہ کو فسخ قبل تمام سال نہیں کر سکتا۔ پونے دو روپیہ اس پر ہر ماہ کے لازم ، چار آنہ جو زیادہ دیے وہ اپنا وعدہ وفا کیا ، اگر نہ دیتا تو وہ لازم نہ تھے ، خالی پڑی رہنے دے یا اس سے کام لے پونے دو روپیہ اس کے ذمہ ہر ماہ کے  لازم ہوں گے، مگر جب کہ اس نے کسی ایسے عذر سے جو قابل قبول شرع ہو اس عقد کو فسخ کیا ہو۔ تو اس صورت میں جب کہ اس نے فسخ کیا اس وقت کرایہ اس کے ذمے نہیں اور اس سے وصول کرنا جائز نہ ہو گا۔ آٹھ آنے پیسہ بھی نہ بک سکنا یہ عذر قابل قبول شرع ہو گا یا نہیں مجھے اس میں تامل ہے کساد بازار تو عذر ہوتا ہے۔ مگر کوئی خاص دوکان کسی کی نہ چلنا ظاہرا یہ عذر نہ ہو گا۔

(فتاوی مفتی اعظم، جلد 5 ، صفحہ 100، 101، شبیر برادرز لاہور)

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button