شرعی سوالات

آرڈر پر سونے کے زیورات بنوانا جائز ہے

سوال:  

ہم نے سنا ہے کہ سونے  چاندی کی خرید و فروخت ہاتھوں ہاتھ ہونی چاہیے۔ اگر رقم پہلے سے دی اور سونے کی ڈیلیوری چند دن بعد ہو جیسا کہ آرڈر پر زیور بنواتے ہیں تو یہ ادھار کہلائے گا اور یہ ناجائز ہے۔ اگر واقعی ایسا ہے تو درست طریقہ کیا ہونا چاہیے؟

جواب:

 آپ کے سوال کا پہلا حصہ سونے چاندی کی باہم بیع سے متعلق ہے، سونے کی سونے یا چاندی سے بیع یا چاندی کی چاندنی سے بیع ہاتھوں ہاتھ ہونی چاہئے یعنی کسی بھی طرف سے ادھار ممنوع ہے ایسے عوضین کے تبادلے کو بیع صرف کہتے ہیں ۔جن میں سے ہر ایک ثمن کی جنس سے ہو۔

 سونے یا چاندی کے مروجہ کرنسی کے ساتھ بیع کرنا فقہی اصطلاح میں بیع صرف نہیں ہے، اس لیے اس میں دونوں طرف سے قبضہ شرط نہیں بلکہ محض ایک طرف سے قبضہ ہی کافی ہے۔ پس اس بیع کی صحیح صورت یہ ہے کہ سودا طے ہوجائے ،قیمت پر فریقین کا اتفاق ہو جائے اور خریدار سنار کو قیمت ادا کر دے اور سنار دونوں کے درمیان طے شدہ مدت کے اندر اسے زیور بنا کر دے دے یا سونے کے زیورات کی قیمت طے ہوجائے اور خریدار زیو رات قبضہ میں لے لے اور مقررہ مدت کے اندر طے شدہ قیمت بعد میں ادا کر دے ،یہ دونوں صورتیں جائز ہیں۔

   (تفہیم المسائل، جلد 10، صفحہ 444، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button