اسلامی نام

محمد کریم نام کا معنی، بچے کا نام رکھنے کا شرعی حکم

اعراب: مُحَمَّد کَرِیم

اردو معنی: سخی

اردو میں لکھنے کا طریقہ: محمد کریم

انگلش میں لکھنے کا طریقہ: Muhammad Kareem

شرعی حکم:

بچے کا نام محمد کریم نام رکھنا شرعی طور پر جائز  بلکہ مستحب ہے کیونکہ شریعت مطہرہ کی تعلیمات یہ ہیں کہ بچوں کے نام اچھے و بامعنی رکھے جائیں  کیونکہ  نام کا شخصیت پر بھی  اثر ہوتا ہے  اورحدیث شریف میں ہے انسان اپنی اولاد کو سب سے پہلا تحفہ اچھے نام کا دیتا ہے جو ساری زندگی اس کی پہچان بنتا ہے۔ محمد کریم بھی بہت اچھا اور خود  نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صفاتی ناموں میں سے ایک  نام ہے جس کا اعراب اور پڑھنے کا تلفظ ” مُحَمَّد  کَرِیم“ ہے اور اس کا معنی سخی ہے اور احادیث میں ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے نام پر نام رکھنے کی بہت ترغیب ارشاد فرمائی؛ اور کریم کے ساتھ ”محمد“  رکھنا بھی مستحب ہے؛    حدیث شریف میں ہے کہ جس  کے ہاں بیٹاپیداہواوروہ میری محبت اورمیرے نام پاک سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس بیٹے کانام محمدرکھے وہ اوراس کابیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔

دلائل و احادیث:

بخاری شریف میں ہے”سمواباسمی “ ترجمہ:میرےنام پے نام رکھو ۔     

(صحیح بخاری شریف،جلد3،صفحہ66،دارطوق النجاة،مصر)

 شیخ عبدالحق محدث دہلوی اشعۃ للمعات میں فرماتے ہیں :”  آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے نام پر نام رکھنا جائز بلکہ مستحب ہے ۔ “

 (اشعۃ اللمعات ،جلد5،صفحہ924،فریدبک سٹال ،اردوبازار،مرکزالاولیاء،لاہور)

سنن ابو داؤد کی حدیث پاک ہے :”عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم فحسنوا أسماء کم“ترجمہ : حضرت ابوالدرداء  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں  کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے  ارشاد فرمایا  کہ تم قیامت کے دن اپنے  اور اپنے  آباء کے نام سے بلائے جاؤ گے ،لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔

(سنن ابو داؤد ،جلد 4،صفحہ 287،مکتبۃ العصریہ ،بیروت)

اس حدیث کی شرح میں علامہ عبد الرؤف مناوی  رحمہ اللہ  فرماتے ہیں :” أمر الأمة بتحسين الأسماء فيه تنبيه على أن الأفعال ينبغي أن تكون مناسبة للأسماء لأنها قوالبها دالة عليها لا جرم اقتضت الحكمة الربانية أن يكون بينهما تناسب وارتباط وتأثير الأسماء في المسميات والمسميات في الأسماء ظاهر“ترجمہ :امت کو اچھا نام رکھنے کا حکم دینے میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ آدمی کے کام اس کے نام کے مطابق ہونےچاہئیں کیونکہ نام انسان کی شخصیت کے لئے جسم کی طرح ہوتا اور اس کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے ۔ اللہ تعالی کی حکمت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ نام اور کام میں مناسبت اور تعلق ہو ۔ نام کا اثر شخصیت پر اور شخصیت کا اثر نام پر ظاہر ہوتا ہے ۔

 (فیض القدیر ،جلد 3،صفحہ 394،مطبوعہ مصر)

کنز العمال میں ہے:” تسموا بخياركم “ ترجمہ: نیک ہستیوں کے نام پر نام رکھو۔

 (کنز العمال،جلد16، صفحہ 423،مؤسسۃ الرسالۃ)

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اول ما ینحل الرجل ولدہ  اسمہ فلیحسن اسمہ“ ترجمہ:انسان سب سے پہلے اپنی بچے کو جو تحفہ دیتا ہے وہ اس کا نام ہے لہذا اس کا اچھا نام رکھو۔

(جمع الجوامع، جلد3، صفحه 266،الازهر الشريف، القاهرة)

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اول ما ینحل الرجل ولدہ  اسمہ فلیحسن اسمہ“ ترجمہ:انسان سب سے پہلے اپنی بچے کو جو تحفہ دیتا ہے وہ اس کا نام ہے لہذا اس کا اچھا نام رکھو۔

(جمع الجوامع، جلد3، صفحه 266،الازهر الشريف، القاهرة)

كنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال میں ہے ”من ولدله مولودذكرفسماه محمداحبالی وتبركاباسمی كان هوومولوده فی الجنة“ترجمہ:جس کے لڑکاپیداہواوروہ میری محبت اورمیرے نام پاک سے تبرک کے لئے اس کانام محمدرکھے وہ اوراس کالڑکادونوں بہشت میں جائیں گے ۔ 

(كنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال،جلد16،صفحہ422،مؤسسۃالرسالۃ،بیروت)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button