ہجر محبوب میں رونے والے ہی جنت میں انبیاء کے ساتھ ہوں گے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انک لاحب الی من نفسی واحب الی من ولدی وانی لا کون فی البیت فاذ کرک فما اصبر حتی اتیک فانظر الیک و اذا ذکرت موتی و موتک عرفت انک اذا دخلت الجنۃ رفعت مع النبیین و ان دخلت الجنۃ خشیت ان لا اراک فلم یرد علیہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم حتی نزلت علیہ و من یطع اللہ و الرسول فاولئک مع الذین انعم اللہ علیھم من النبیین و الصدیقین و الشھداء و الصالحین و حسن اولئک رفیقا۔
(تفسیر ابن کثیر – ۱ = ۵۲۳)
اے محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کی ذات اقدس سے اپنی جان ، اولاد اور اہل سے بڑھ کر محبت کرتا ہوں۔ میں گھر میں تھا کہ آپ کی یاد آ گئی جس نے مجھے مجبور کر دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کے لئے حاضر ہو جاؤں ۔ آج مجھے اس بات کا غم کھائے جا رہا ہے کہ آپ کے وصال کے بعد زیارت سے مشرف نہ ہو سکوں گا۔ آپ جنت میں انبیاء کے ساتھ ہوں گے۔ اگر میں جنت میں گیا بھی تو آپ کے بلند درجات کی وجہ سے زیارت سے جنت میں انبیاء کے ساتھ نہیں ہوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً کچھ ارشاد نہ فرمایا۔ اتنے میں جبرائیل علیہ السلام یہ آیت قرآنی لے کر حاضر ہو گئے۔
” کہ جن لوگوں نے اللہ و رسول سے بصورت طاعت دوستی و محبت کو استوار کر لیا ۔ انہیں ہم قیامت کے دن (جنت میں انبیاء کے ساتھ) انبیاء صدیقین’ شہداء’ اور صالحین کے ساتھ کھڑا کر یں گے – اور یہ رفاقت و سنگت کس قدر حسین ہے
حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کے الفاظ یہ ہیں۔
جاء رجل من الانصار الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و ھو محزون فقال لہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم یا فلان مالی اراک محزوناً فقال یا نبی اللہ شئی فکرت فیہ فقال ماھو؟ قال نحن نغدو علیک ونروح فننظر الی وجھک و نجا لسک و غدا ترفع مع النبیین فلا نصل الیک فلم یرد علیہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم شیأا فاتاہ جبرائیل ھذہ الایۃ
(تفسیر ابن کثیر – ۱ = ۵۲۲)
ایک غمگین شخص آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کیا وجہ ہے تو بہت پریشان ہے۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج ایک مسئلے میں غور و فکر کر رہا ہوں۔ آپ نے فرمایا وہ کون سا مسئلہ ہے؟ عرض کیا ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج ہم صبح و شام جس وقت ہماری طبیعت اداس ہو جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار سے اپنی پیا س بجھا لیتے ہیں۔ کل بعد از وصال جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں انبیاء کے ساتھ ہوں گے ہم آپ کی زیارت سے محروم ہو جائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا،اس پر جبرئیل علیہ السلام آیت مذکورہ لے کر نازل ہوئے۔
"کہ جن لوگوں نے اللہ و رسول سے بصورت طاعت دوستی و محبت کو استوار کر لیا ۔ انہیں ہم قیامت کے دن (جنت میں انبیاء کے ساتھ) انبیاء صدیقین’ شہداء’ اور صالحین کے ساتھ کھڑا کر یں گے – اور یہ رفاقت و سنگت کس قدر حسین ہے
امام بغوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت نقل کی ہے کہ وہ غلام تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خرید کر آزاد فرما دیا ان کی کیفیت یہ تھی۔
کان شدید الحب الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قلیل الصبر عنہ فاتاہ ذات یوم وقد تغیر لونہ فقال لہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ما غیر لونک؟ فقال یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مابی مرض ولا وجع غیرانی اذا لم ارک استوحشت وحشۃ شدیدۃ حتی القاک ثم ذکرت الاخرۃ فاخاف ان لا اراک دک ترفع مع النبیین و انی ان دخلت الجنۃ فانا ادنی منزلۃً من منزلتک و ان لم ادخل الجنۃ لا اراک ابدا فالا مراھم واعظم فنزلت و من یطع اللہ و الرسول فاولٰیک مع الذین انعم اللہ۔
(سیدنا محمد ، ۴۰ – بحوالہ امام بغوی)
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں بہت ہی محبت تھی اور ضبط محبت پر اتنے قادر بھی نہ تھے کہ ایک دن آپ کی بارگاہ اقدس میں اس حال میں حاضر ہوئے کہ رنگ متغیر تھا- آپ نے فرمایا کیا وجہ کہ تمہارا رنگ بدلا ہوا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ مجھے کوئی مرض ہے اور نہ کوئی تکلیف ‘ بلکہ آپ کو نہ دیکھنے کی وجہ سے مجھے شدید پریشانی لاحق ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہو جائے۔ پھر میں نے آخرت کے بارے میں سوچا ہے اور میں ڈر گیا ہوں کہ اس دن میں آپ’ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے محروم رہوں گا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں انبیاء کے ساتھ بلند درجات پر فائز ہوں گے ۔ اگر میں جنت میں چلابھی گیا تو (جنت میں انبیاء کے ساتھ نہیں بلکہ) کسی نچلے درجہ میں ہوں گا ۔ اور اگر جنت میں داخل نہ ہو سکا تو زیارت سے بالکل محروم ہو جاؤں گا۔ اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔
و من یطع اللہ و الرسول فاولئک مع الذین انعم اللہ علیھم من النبیین و الصدیقین و الشھداء و الصالحین و حسن اولئک رفیقا۔
کہ جن لوگوں نے اللہ و رسول سے بصورت طاعت دوستی و محبت کو استوار کر لیا ۔ انہیں ہم قیامت کے دن (جنت میں انبیاء کے ساتھ) انبیاء صدیقین’ شہداء’ اور صالحین کے ساتھ کھڑا کر یں گے – اور یہ رفاقت و سنگت کس قدر حسین ہے-"
ماخوذ از کتاب: مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و مستی
مصنف : بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)۔
2 تبصرے