مضامین

اغلام (مرد کی مرد سے بد فعلی) کی حرمت

اغلام (مرد کی مرد سے بد فعلی) کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات :۔٢

اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

(آیت)

” ولوطا اذ قال لقومہ اتاتون الفاحشۃ ماسبقکم بہا من احد من العلمین، انکم لتاتون الرجال شہوۃ من دون النسآء بل انتم قوم مسرفون “۔

(الاعراف : ٨١۔ ٨٠)

ترجمہ : لوط کو بھیجا جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تم ایسی بےحیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کی، بیشک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے نفسانی خواہش پوری کرتے ہو بلکہ تم (انسانیت کی) حد سے تجاوز کرنے والے ہو۔ّ

(آیت)

اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

” ولوطا اذ قال لقومہ اتاتون الفاحشۃ وانتم تبصرون، ائنکم لتاتون الرجال شھوۃ من دون النسآء بل انتم قوم تجھلون “۔

(النمل : ٥٥۔ ٥٤ )

ترجمہ : اور لوط کو (یاد کیجئے) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تم (آپس میں) دیکھتے ہوئے بےحیائی کرتے ہو، بیشک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے نفسانی خواہش پوری کرتے ہو بلکہ تم جاہل لوگ ہو۔

اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلیّ

(آیت)

” وامطرنا علیم مطرا فسآء مطرالمنذرین “۔

(النمل : ٥٨)

ترجمہ : اور ہم نے ان پر پتھرروں کی بارش کی سو جو لوگ ڈرائے ہوئے تھے ان پر کیسی بری بارش ہوئی۔ّ

(آیت)

” فلما جآء امرنا جعلنا عالیھا سافلھا وامطرنا علیھا حجارۃ من سجیل منضود، مسومۃ عندربک وماھی من الظالمین ببعید “۔

(ھود : ٨٣۔ ٨٢)

ترجمہ : اور جب ہمارا عذاب آپہنچا تو ہم نے (قوم لوط کی) بستی کے اوپر کے حصہ کو نچلا حصہ کردیا اور ہم نے ان پر لگا تار کنکر پتھر برسائے جو آپ کے رب کی طرف سے نشان زدہ تھے ‘ اور پتھر برسانے کی یہ سزا ظالموں کے لئے مستعبد نہیں ہے۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

اغلام (مرد کی مرد سے بد فعلی) کی حرمت پر احادیث اور آثار :۔

امام ابوعیسی محمد بن عیسیٰ ترمذی متوفی ٢٧٩ ھ روایت کرتے ہیں :۔

حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس چیز کا مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف ہے وہ قوم لوط کا عمل (اغلام ‘ مرد کا اپنی جنس کے ساتھ بدفعلی کرنا) ہے۔ (یہ حدیث حسن ہے) (س

نن ترمذی ‘ رقم الحدیث : ١٤٥٧‘ سنن ابن ماجہ ‘ رقم الحدیث : ٢٥٦٣‘ المستدرک صحیح الاسناد : ج ٤ ص ٣٥٧

امام ابو داؤد سلیمان بن اشعث متوفی ٢٧٥ ھ روایت کرتے ہیں :۔

حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کو تم قوم لوط کا عمل کرتے ہوئے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کردو۔

 (سنن ابو داؤد ‘ رقم الحدیث : ٤٤٦٢‘ سنن ترمذی ‘ رقم الحدیث : ١٤٥٦‘ سنن ابن ماجہ ‘ رقم الحدیث : ٢٥٦١‘ شعب الایمان ‘ رقم الحدیث : ٥٣٨٦)

امام ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ حاکم نیشاپوری متوفی ٤٠٥ ھ روایت کرتے ہیں :۔

حضرت بریدہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگ عہد شکنی کرتے ہیں ان میں قتل (عام) ہوجاتا ہے اور جن لوگوں میں بےحیائی پھیل جاتی ہے اللہ تعالیٰ ان میں موت کو مسلط کردیتا ہے اور جو لوگ زکوٰۃ نہیں دیتے ان سے بارش کو روک لیا جاتا ہے۔ یہ حدیث امام مسلم کی شرح کے مطابق صحیح ہے۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

 (المستدرک ج ٢ ص ١٢٦‘ امام ذہبی نے بھی اس حدیث کی موافقت کی ہے)

امام ابوالقاسم سلیمان بن احمد طبرانی متوفی ٣٦٠ ھ روایت کرتے ہیں :۔

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے سات آدمیوں پر سات آسمانوں کے اوپر سے لعنت کرتا ہے ‘ اور ان میں سے ایک شخص پر تین بار لعنت کرتا ہے اور ہر ایک پر ایسی لعنت کرتا ہے جو اس کو کافی ہوگی۔ فرمایا : جو قوم لوط کا عمل کرے وہ ملعون ہے ‘ جو قوم لوط کا عمل کرے وہ ملعون ہے جو قوم لوط کا عمل کرے وہ ملعون ہے ‘۔ جو غیر اللہ کے لئے ذبح کرے وہ ملعون ہے ‘ جو کسی جانور سے بدفعلی کرے وہ ملعون ہے ‘ جو شخص ماں باپ کی نافرمانی کرے وہ ملعون ہے ‘ جو شخص ایک عورت اور اس کی بیٹی کو نکاح میں جمع کرے وہ ملعون ہے ‘ جو شخص زمین کی حدود میں تبدیلی کرے وہ ملعون ہے ‘ جو شخص اپنے مولا کے غیر کی طرف منسوب ہو وہ ملعون ہے ‘ (محرزبن عارون کے سوا اس حدیث کی سند صحیح ہے جمہور کے نزدیک وہ ضعیف ہے ‘ لیکن امام ترمذی نے اس کی حدیث کو حسن کہا ہے ‘ حاکم نے اس حدیث کو کہا یہ صحیح الاسناد ہے)

(المعجم الاوسط ‘ رقم الحدیث : ٨٤٩٢)

اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی۲۲۱۲۲۲

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چار آدمی اللہ کے غضب میں صبح کرتے ہیں اور اللہ کے غضب میں شام کرتے ہیں میں نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کون ہیں ؟ فرمایا : وہ مرد جو عورت کی مشابہت کریں اور وہ عورتیں جو مردوں کی مشابہت کریں اور جو شخص جانوروں سے بدفعلی کرے اور جو مرد ‘ مرد سے بدفعلی کرے۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

اس حدیث کے ایک راوی محمد بن سلام خزاعی کی حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت غیر معروف ہے ‘ امام بخاری نے کہا اس حدیث میں اس کا کوئی متابع نہیں ہے۔ امام ابن عدی نے کہا محمد بن سلام کی وجہ سے یہ حدیث منکر ہے ‘ ہرچند کہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن ترہیب میں معتبر ہے۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

 (المعجم الاوسط ‘ رقم الحدیث : ٦٨٥٤‘ شعب الایمان ‘ رقم الحدیث : ٥٣٨٥‘ کامل ابن عدی : ج ٦ ص ٢٢٣٣)

امام ابوبکراحمد بن حسین بیہقی متوفی ٤٥٨‘ ھ روایت کرتے ہیں :۔

محمد بن منکدر بیان کرتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو لکھا کہ عرب کے بعض قبائل میں ان کو ایک مرد ملا جو مرد کے ساتھ بدفعلی کرتا ہے حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کو جمع کیا جن میں حضرت علی بھی تھے (رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) حضرت علی نے فرمایا یہ ایک ایسا گناہ ہے جس کو صرف ایک امت نے کیا تھا اور تمہیں معلوم ہے اللہ نے ان پر کیسا عذاب بھیجا ‘ میرے رائے ہے کہ اس شخص کو آگ میں جلادیا جائے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تمام اصحاب نے اس پر اتفاق کرلیا کہ اس شخص کو آگ میں جلا دیا جائے ‘ پھر حضرت ابوبکر (رض) نے اس شخص کو آگ میں جلانے کا حکم دیا۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

 (یہ حدیث حسن ہے) شعب الایمان رقم الحدیث : ٥٣٨٩)

امام بخاری نے عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس کچھ زندیق لائے گئے انہوں نے ان کو جلا دیا۔ حضرت ابن عباس (رض) کو یہ خبر پہنچی تو انہوں نے کہا اگر میں وہاں ہوتا تو ان کو نہ جلاتا ‘ کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کے عذاب کے ساتھ سزا دینے سے منع فرمایا ہے۔

 (صحیح بخاری ‘ رقم الحدیث : ٦٩٢٢) چونکہ وہاں پر موجود حضرت علی (رض) تک یہ حدیث نہیں پہنچی تھی اس لیے حضرت علی (رض) نے یہ مشورہ دیا اور دیگر صحابہ نے اس مشورہ کی تائید کی۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

اغلام (مرد کی مرد سے بد فعلی) کی حرمت

عمل قوم لوط کی حد یا تعزیر میں مذہب اربعہ :۔

علامہ علاء الدین محمد بن علی بن محمد حصکفی حنفی متوفی ١٠٨٨ ھ لکھتے ہیں :۔

دررغرر میں مذکور ہے کہ جو شخص عمل قوم لوط کرے اس کو تعزیر لگائی جائے گی مثلا اس کو آگ میں جلا دیا جائے۔

اور اس پر دیوار گرا دی جائے گی ‘ اور اس کو کسی بلند جگہ سے الٹا کرکے گرا دیا جائے گا اور اس پر پتھر مارے جائیں گے اور الحاوی میں مذکور ہے کہ اس کو کوڑے مارنا زیادہ صحیح ہے ‘ فتح القدیر میں مذکور ہے اس پر تعزیر ہے اور اس کو اس وقت تک قید میں رکھا جائے حتی کہ وہ مرجائے یا توبہ کرلے ‘ اور اگر وہ دوبارہ یہ عمل کرے تو اس کو امام سیاسۃ قتل کردے ‘ امام کی قید سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قاضی کو یہ اختیار نہیں ہے۔ (النہر والبحر) اسی طرح استمناء حرام ہے ‘ صحیح مذہب یہ ہے کہ جنت میں عمل قوم لوط نہیں ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی مذمت کی ہے اور اس کو قبیح اور خبیث فعل قرار دیا ہے اور جنت میں اس عمل سے پاک ہے (فتح القدیر) الاشباہ والنظائر میں مذکور ہے کہ اس فعل کی حرمت عقلی ہے اس لئے جنت میں اس کا وجود نہیں ہوگا ایک قول یہ ہے کہ اس کی حرمت شرعی ہے ‘ البحر میں مذکور ہے کہ اس کی حرمت عقلا شرعا اور طعا زنا سے زیادہ شدید ہے اور زنا کی حرمت طبعا نہیں ہے کیونکہ جس عورت کی طرف طبیعت راغب ہو اس سے نکاح کیا جاسکتا ہے اور اگر وہ کنیز ہو تو اس کو خرید کر اس سے شہوت پوری کی جاسکتی ہے ‘ اس کے برخلاف اگر کسی لڑکے پر طبیعت راغب ہو تو اس سے قضاء شہوت کا کوئی جائز ذریعہ نہیں ہے ‘ امام ابوحنیفہ کے نزدیک اس پر حد نہیں ہے اس کی یہ وجہ نہیں ہے کہ یہ کم درجہ کا جرم ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ حد مجرم کو جرم سے پاک کردیتی ہے (یہ امام شافعی کا قول ہے) بلکہ حد نہ ہونا اس جرم کی شدت کی وجہ سے ہے اور جو شخص اس عمل کو جائز سمجھے وہ جمہور کے نزدیک کافر ہے۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

 (الدرمختار علی ھامش رد المختار ج ٣ ص ٥٦۔ ١٥٥ مطبوعہ دارا حیاء التراث العربی ‘ بیروت)

اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ١٢٥٢ ھ لکھتے ہیں :۔

زیادات میں مذکور ہے اس کے فاعل کی سزا امام کی رائے پر موقوف ہے جب کہ فاعل عادی ہو خواہ اس کو قتل کردے خواہ اس کو مارے اور قید کردے ‘ الاشباہ میں مذکور ہے جب تک وہ بار بار یہ فعل نہ کرے امام اعظم کے نزدیک اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ علامہ بیری نے کہا ہے کہ دو بار اس فعل کے کرنے پر اس کو قتل کردیا جائے گا فتح القدیر میں ہے کہ اس کو بلندی سے گرانے کی سزا اس لئے ہے تاکہ قوم لوط کی سزا سے مشابہت ہو کیونکہ ان کی زمین کو الٹ پلٹ کردیا گیا تھا۔ ابن الولید معتزلی نے کہا جنت میں اس فعل کے اندر کوئی قباحت نہیں ہے کیونکہ دنیا میں اس فعل سے اس لئے منع کیا گیا ہے اس سے نسل منقطع ہوتی ہے اور یہ فعل کے اندر کوئی قباحت نہیں ہے کیونکہ دنیا میں اس فعل سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس سے نسل منقطع ہوتی ہے اور یہ فعل محل نجاست میں ہوتا ہے اور جنت میں یہ دونوں چیزیں نہیں ہیں ‘ اس لئے جنت میں شراب حلال ہے کیونکہ اس میں نشہ نہیں ہوگا اور نہ عقل زائل ہوگی ‘ امام ابو یوسف نے جواب دیا کہ مردوں کی طرف جنسی میلان کرنا ان کے لئے باعث عار ہوتا ہے اور یہ فی نفسہ قبیح ہے کیونکہ ان کو اس عمل کے لئے پیدا نہیں کیا گیا اسی وجہ سے اس فعل کو کسی شریعت میں جائز نہیں کیا گیا ‘ اس کے برعکس شراب بعض شریعتوں میں جائز تھی اور جنت کو باعث عار اور قابل نفرت کاموں سے پاک رکھا گیا ہے ‘ لیکن ابن الولید نہیں مانا اس نے کہا عار کی وجہ یہ ہے کہ اس میں نجاست کے ساتھ تلویث ہے اور جب جنت میں نجاست نہیں ہوگی تو عار بھی نہیں ہوگا ‘ اس کے ثبوت کے لئے دو گواہ کافی ہیں نہ کہ چار اور اس میں صاحبین کا اختلاف ہے۔

(رد المختار ج ٣ ص ‘ ١٥٦۔ ١٥٥ مطبوعہ دارا حیاء التراث العربی ‘ بیروت ١٤٠٧ ھ)

علامہ ابوالحسن علی بن محمد بن حبیب ماوردی شافعی متوفی ٤٥٠ لکھتے ہیں :۔

عمل قوم لوط سب سے بڑی بےحیائی کا کام ہے اس لئے اس پر سب سے بڑی حد ہے اس میں دو قول ہیں :۔

(١) امام شافعی نے کہا ہے کہ شادی شدہ ہو یا کنوارہ اس کو پتھر مار مار کر قتل کردیا جائے (کتاب الام ج ٧ ص ٨٣)

حضرت عبداللہ بن عباس ‘ سعید بن مسیب ‘ امام مالک ‘ امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔ قتل کرنے کے دو طریقے ہیں یا تو رجم کردیا جائے یہ فقہائے بغداد کا قول ہے یا تلوار سے قتل کردیا جائے یہ فقہائے بصرہ کا قول ہے۔

۔(٢) شادی شدہ کو رجم کردیا جائے اور کنوارے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور اس کو ایک سال کے لئے شہر بدر کردیا جائے۔

اس کی حد میں فاعل اور مفعول بہ برابر ہیں البتہ اگر مفعول نابالغ ہو تو اس پر تعزیر ہے۔

(الحاوی الکبیر ج ١٧ ص ٦٢ ملخصا مطبوعہ دارالفکر بیروت ١٤١٤ ھ)

امام عبداللہ بن احمد بن قدامہ حنبلی متوفی ٦٢٠ ھ لکھتے ہیں :۔

امام احمد بن حنبل کے نزدیک عمل قوم لوط کرنے والے کی حد یہ ہے کہ اس کو رجم کردیا جائے خواہ وہ شادی شدہ ہو خواہ کنوارہ۔ امام احمد کا دوسرا قول یہ ہے کہ کنوارے کو کوڑے لگائے جائیں گے اور شادی شدہ کو رجم کیا جائے گا۔

 (المغنی ج ٩ ص ‘ ٥٨ مطبوعہ دارالفکر ‘ بیروت ‘ ١٤٠٥ ھ ‘ )

اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

علامہ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ بن علی الخرشی المالکی قرطبی متوفی ١١٠١ ھ لکھتے ہیں :۔

جس شخص نے قوم لوط کا عمل کیا ہو تو فاعل اور مفعول بہ دونوں کو رجم کردیا جائے خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ‘ فاعل کی اس بات میں تصدیق نہیں کی جائے گی کہ اس نے خوشی سے یہ فعل کیا تھا یا مجبورا اگر مفعول بہ کے ساتھ جبرا یہ فعل کیا گیا یا بچہ کے ساتھ اس کی خوشی سے کیا گیا ہو تو اس کو رجم نہیں کیا جائے گا ‘ اور صرف فاعل کو رجم کیا جائے گا اس کے ثبوت کے لئے بھی چار گواہ ضروری ہیں جس طرح زنا میں چار مرد گواہوں کی شرط ہے۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی

(الخرشی علی مختصر سید خلیل ج ٨ ص ٨٢‘ مطبوعہ دارصادر بیروت)

ائمہ ثلاثہ کے نزدیک اس عمل پر حد ہے اور بہ ظاہر اس کا ثبوت بھی چار گواہوں سے ہوگا۔ امام ابوحنیفہ کے نزدیک اس پر تعزیر ہے کیونکہ اس کی سزا حد زنا کی طرف معین اور قطعی نہیں ہے نیز امام ابوحنیفہ کے نزدیک حد کا نہ ہونا تخفیف کے لئے نہیں بلکہ تغلیظ کے لئے ہے۔اغلام کی حرمت پر قرآن مجید کی آیات ، مرد کی مرد سے بد فعلی


ماخوذ از کتاب: ۔

تبیان القران از غلام رسول سعیدی

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button